غزل : اے زندگی تیرے کیا کہنے ترا رنگ بھی مجھے۔
تاریخ شائع 01-07-2021, تصنیف کردہ : فارعہ اکرم (Akram195)
درجہ بندی:
غزل
اذقلم فارعہ اکرم
اے زندگی تیرے کیا کہنے
ترا رنگ بھی مجھے درد جیساملا
تیرنا آیا تو ساحل نہ ملا
کہ جسے چاہا نہ وہ ملا،
جس نے چاہ نہ اس سے ملا
ساتھ تو بصد ملا مگر کوئی اپنا نہ ملا
فخر سے کرتے تھے فخر جس پر
بدلے میں اس سے محض درد ہی ملا
اے زندگی تیرے کیا کہنے
ترا رنگ بھی مجھے درد جیساملا
پڑھ لیا کرتے تھے چاند پہ ہی پیغام جس کا
آج صدا پر بھی قدم بڑھا نہ جواب ملا
یہ محبت کی سزا ہے یا وفا کی جفا
جو بچھڑا وہ مرا،جو ملا وہ خفا ملا
اے زندگی تیرے کیا کہنے
ترا رنگ بھی مجھے درد جیساملا
متعلقہ اشاعت
اس تحریر کے بارے میں اپنی رائے نیچے کمنٹ باکس میں لکھیں