غزل : نہ جانے پہنا ہے کب سے آ نکھوں نے اداسی کا لبادہ

تاریخ شائع 08-02-2023, تصنیف کردہ : فارعہ اکرم (Akram195)
درجہ بندی:

غزل

از قلم :فارعہ اکرم

نہ جانے پہنا ہے کب سے آ نکھوں نے اداسی کا لبادہ

اب تو نظریں سوال کریں تو لگتا ہے رسوا کرتی ہیں

ٹھہر سا گیا ہے وہ پل ہر گذری شام کا ایسا

کہ گزر ہو بستی سے تو محبت ادھار کرتی ہیں

کوئی ملال نہیں اس کے نہ ملنے کا مجھ کو

پھر بھی تنہا بھیٹوں تو تنہائیاں سوال کرتی ہیں

بھلے ہی رغبت تھی میرے دل کی ویرانوں میں رہنا

مگر تیری قربتیں بھی تو نہ درماں نہ پذیرائی کرتی ہیں

سنا ہے محبت قفس نہیں ،پھر دل کا غبار ہے یہ

اب بھی گذریں تیری گلی سے تو ہوائیں صدا دیتی ہیں 

متعلقہ اشاعت


اس تحریر کے بارے میں اپنی رائے نیچے کمنٹ باکس میں لکھیں