غزل : فروری کی سرد رات ہے

تاریخ شائع 04-06-2021, تصنیف کردہ : فاریہ علی (Fariya)
درجہ بندی:

غزل
فروری کی سرد رات ہے
چائے تو اس نے بنائی ہوگی
آدھی اس نے پی ہوگی
آدھی نہ جانے کس کے نصیب میں آئی ہوگی
وہ سرد راتوں میں اس کی کہانیوں میں پریوں کا نزول
اب وہ داستاں بدل بدل کے سناتی ہو گی
عشق کی وہ بجارن لڑکی
حال دل اب نہ جانے کس کو سناتی ہو گی
جب جب اس کی آنکھوں نے مجھے دیکھنے کی ضد کی ہوگی
دماغ سے تو بغاوت ہوئی ہوگی
وہ اپنے لمبے گیسوں کی دیوانی سی لڑکی
نادانی کی عمر میں سفید گیسوں سے گھبراتی ہوگی
یہ وہ اگر مگر گفتگو میں اس کی
اب وہ اپنے ہی انداز گفتگو سے گھبراتی ہوگی
تنہائیوں کا نزول شب و روز اس کی در و دیوار پر
نہ جانے وہ کیا کیا سبب بتلاتی ہو گی
آج اس کے قہقوں میں عجب کی شدت تھی فاریہ
نجانے وہ کس درد سے گزری ہوگی

متعلقہ اشاعت


غزل

اس تحریر کے بارے میں اپنی رائے نیچے کمنٹ باکس میں لکھیں