کہانی : سفر

تاریخ شائع 08-02-2023, تصنیف کردہ : حفصہ عباس (HafsaAbbas)
درجہ بندی:

سفر  

    از قلم: حفصہ عباس                                               

مہِ کامل کی رات تھی ، دریا کی پرسکوں لہروں پر چلتی کشتی میں سوار سنجیدہ مزاج شہری دوشیزہ، پا نی پر نظریں جمائے گہری سوچ میں مستغرق تھی۔ چاند کی دودھیا روشنی جب راوی کے گدلے پانیوں سے منعکس ہو کر اس کی سیاہ انکھوں کو چھوتی تو انہیں سنہری چمک عطا کرتی۔ پتوار جب پانی سے ٹکراتے تو اس فسوں خیز خاموشی میں ہلکا سا ارتعاش پیدا ہو جاتا ۔۔۔۔

دور کہیں ٹیوب ویل کی آواز موسیقی کی مانند ماحول کی سحر انگیزی میں اضافہ کر رہی تھی،۔۔۔۔۔

 ملاح نے مقامی زبان میں کوئی گیت گانا شروع کیا تو تو باقی مسافروں کی طرح وہ بھی چونکی،، پھر اسے محسوس ہوا وہ وقت میں بہت پیچھے جا کر تان سین کے دربار میں اسے دیپک راگ گاتے سن رہی ہے ،،، راگ کا اثر ہونے لگا ،تپش بڑھنے لگی، یکا یک یوں معلوم ہوا کہ پانی سے شعلے اٹھ رہے ہیں۔

 اس کے دل نے خواہش کی کہ وہ روپا وتی ہوتی،،راگ ملہار گاتی اور اپنے جلتے دل پر پانی برساتی، جو اس کی منشا پر سر جھکانے کو تیار نہ تھا۔۔ ۔۔۔۔۔۔

اُس نے عقیدت کے ساتھ ملاح سے ہمکلامی کرتے ہوئے اپنے ساتھ شہر چلنے کی دعوت دی تو وہ مسکرا کر گویا ہوا !  "ہم ملاح لوگ! دریا سے محبت ہماری سرشت میں اور رفاقت مقدر میں شامل ہے "، " اس سے دوری میں ہم زندہ تو رہتے ہیں لیکن مرغ بسمل کی طرح! ، دریا ہمارا قفس ہے اور ہم اس کی قید میں شاد !"

کشتی سے باہر قدم رکھتے ہی جب پیروں کو ریت نے چھوا تو اس نے جانا کہ وہ اپنے وقت کا اک قیمتی لمحہ وہیں ملاح کے پاس چھوڑ آئی ہے جس نے تا عمر اسے اپنے حصار میں رکھنا تھا 

متعلقہ اشاعت


کہانی

اس تحریر کے بارے میں اپنی رائے نیچے کمنٹ باکس میں لکھیں