تحریر : امام حسین علیہ السلام! مشعلِ راہ

تاریخ شائع 31-08-2021, تصنیف کردہ : عدنان ظفر (iadnanzofficial)
درجہ بندی:

امام حسین, رسول اللہ,خراجِ تحسین,  اہل و عیال, حق, مکتب,حسینیت, امام حسین علیہ السلام! مشعلِ راہ. امام حسین علیہ السلام! مشعلِ راہ

اسلام کی تاریخ میں جب بھی عظیم قربانیوں کو خراجِ تحسین پیش کیا جائے گا وہاں سب سے پہلے سر فہرست امام حسین علیہ السلام کی عظیم قربانی کو خراجِ تحسین پیش کیا جائے گا، جنہوں نے اپنے اہل و عیال (جن کی شان میں قرآن پاک کی آیات نازل ہوئیں)، اور بہتر ساتھیوں کے ساتھ کربلا کے میدان میں باطل کا مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش فرمایا۔

امام حسین علیہ السلام کی شان سمجھنے کےلئے یہی ایک حدیث ہی کافی ہے کہ

‏قال رسول اللہ ﷺ

 حُسَیْنُ مِنّی وأنا مِنَ الحسین (ترمذی)

 ترجمہ: حسین مجھ سے ہیں اور میں حسین سے ہوں۔

امام حسین علیہ السلام کی زندگی قیامت تک اہل ایمان کے لئے مشعلِ راہ ہے جس کی پیروی کر کے ہم نہ صرف دنیاوی بلکہ آخرت میں بھی کامیاب ہو سکتے ہیں! امام حسین علیہ السلام نے رہتی دنیا کو پیغام دیا ہے کہ جب کبھی بھی باطل سر اٹھانے لگے اور تمہارے لئے اسلام کی پیروی میں اور اللہ اور اس کے رسول کے احکام کی پیروی کر نے میں رکاوٹ پیدا کرنے لگے تو پھر حسین ابن علی علیہ السلام کی طرح سب کچھ گھر بار چھوڑ کر حق کی خاطر باہر نکلو خواہ تمہارے سامنے ایک لاکھ یا نوے ہزار کی فوج ہو، خواہ تم اکیلے ہو یا پھر تمہارے ساتھ فقط بہتر سپاہی ہوں۔

 جب حق کا پرچم اٹھا لو تو پھر یہ نہ دیکھو کہ تمہارا جواں بیٹا قربان ہو رہا ہے، تمہارے کڑیل جواں بھتیجے کے لاشہ کو پامال کیا جا رہا ہے، تمہارے بہادر بھائی کے بازو کاٹے جا رہے ہیں، یہاں تک کہ تمہارا چھے ماہ کا معصوم بچہ بھی حق کی خاطر قربان ہو رہا ہے! اس وقت صرف ایک ہی سوچ ہونی چاہیے کہ ہم نے باطل کے سامنے حق کو واضح کرنا اور اس کا پرچم لہرانا ہے چاہے تین دن کی پیاس ہو یا کربلا کے میدان جیسی تپتی ریت۔ بات جب اسلام اور حق کی آرہی ہے اور تم حق کے ساتھ ہو تو اس سے کوئی فرق نہیں مرتا کہ تم موت کی طرف جا رہے ہو یا موت تمہاری طرف آرہی ہے کیونکہ حق کبھی چھپتا نہیں ہے، حق ہمیشہ بلند ہو کر ہی رہتا ہے۔

امام حسین علیہ السلام نے بھی یہی درس دیا ہے کہ ہمیشہ حق کا پرچار کرو، جب ساری دنیا سر جھکا لے اور کوئی بھی باطل کے مقابلے میں نہ آئے اس وقت جو آکر حق کےلئے سر کٹائے اور خاندان نبوت کا نذرانہ پیش کرے وہ حسین ابن علی علیہ السلام ہیں۔

امام حسین علیہ السلام نے ہر موقع پر سکھایا کہ جینا کیسے ہے، زندگی کو کس طرح اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے احکام کے مطابق ڈھالنا ہے۔ احکام الٰہی کی کس طرح پیروی کرنی ہے اور پھر کربلا کے میدان میں امام حسین علیہ السلام نے ہمیں یہ بتایا کہ اگر جینا اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے احکام کے مطابق ہے تو پھر حق کی خاطر مرنا کیسے   ہے، کیسے اپنے خالق حقیقی سے جا کر ملنا ہے ، کربلا کے میدان میں یہ بتایا ہے امام حسین علیہ السلام نے

"‏کربلہ حادثہ نہیں بلکہ امام علیہ السلام نے ایک پورا مکتب سجا کے پیش کیا ہے. ہر عمر والوں کے لئے رول ماڈل کا اہتمام کیا گیا..یہ اتنا بڑا معرکہ تھا کہ اس کی گونج آج بھی مومن کے دل کو نرم کر دیتی ہے"۔( علامہ نصرت بخاری )

‏نواسہ رسولؐ، جگر گوشۂ علیؓ و بتولؓ‘ شہیدِ کربلا‘ سیّدنا حسین ابنِ علی علیہ السلام  کی ذاتِ گرامی حق و صداقت‘ جرأت و شجاعت‘ عزم و استقلال‘ ایمان و عمل‘ ایثار و قربانی، تسلیم و رضا‘ اطاعتِ ربّانی‘ عشق و وفا اور صبر و رضا کی بے مثال داستان ہے! ہمیں اس سے سبق حاصل کرنا چاہیے تاکہ ہم دنیا و آخرت میں کامیاب ہو سکیں۔

‏ضرورت اس بات کی ہے کہ حضرت اما م حسین علیہ السّلام کی شہادت کے حقیقی فلسفہ و حقیقت اور مقصد کو سمجھا جائے اور اس سے ہمیں جو سبق اور پیغام ملتا ہے اسے دنیا میں عام کیا جائے کیونکہ’’ حسین کی قربانی ہر قوم کے لئے مشعلِ راہ و ہدایت ہے‘‘اسلام کا سرمایہ حیات یزیدیت نہیں بلکہ حسینیت ہے۔

‏امام حسین ابن علی ع نے ظالمانہ نظام کے خلاف ڈٹ جانے کا حوصلہ  دیا۔حق کی آواز بلند کرنا‘ انسانی اقدار کا تحفّظ اور دین کی سربلندی، دراصل اُسوۂ پیمبری اور شیوۂ شبّیری ہے۔ شہدائے کربلا کا فلسفہ اور پیغام یہی ہے کہ حق کی سربلندی اورباطل کی سرکوبی کے لیے کسی قربانی سے دریغ نہ کیا جائے۔

یہی امام حسین علیہ السلام کا پیغام اور درس کربلا ہے جسے ہمیں مشعلِ راہ بنا کر دونوں جہاں میں کامیابی و کامرانی حاصل کرنی چاہیے

متعلقہ اشاعت


تحریر

اس تحریر کے بارے میں اپنی رائے نیچے کمنٹ باکس میں لکھیں