تحریر : میں وہ اور بارش

تاریخ شائع 03-06-2021, تصنیف کردہ : علشبہ رحمانی (alishbarehmani)
درجہ بندی:

میں وہ اور بارش, میں وہ اور بارش. میں وہ اور بارش

میں وہ اور بارش

از قلم علشبہ رحمانی

 بارش چھما چھم برستی جارہی تھی...جس کی وجہ سے جنوری کی شام شدید سرد ہوچکی تھی....

میں بارش کی دیوانی کھڑکی کھولے موسم کی روانیوں کو اپنے اندر جذب کر رہی تھی...میری آنکھیں بند تھی اور خوشی کی ایک لہر میرے چہرے پر عیاں تھی....

 علشبہ...میرے عقب سے ایک آواز میری سماعت سے ٹکرائی تھی....ایک شناسا آواز...جسے سن میری مسکراہٹ مزید گہری ہوئی تھی....میں نے اپنی آنکھیں کھولی تھیں اور رخ پیچھے کو موڑا تھا....

 ہاتھوں میں چائے کے دو کپ لیے وہ مجھے دیکھ مسکرا رہا تھا....اس کی آنکھوں میں میرے لیے محبت واضح تھی....جسے محسوس کر کے میں اندر تک سرشار ہوچکی تھی.....

اس نے چائے کا ایک کپ میری طرف بڑھایا اور میرے ساتھ آکر کھڑا ہوگیا....

گرم گرم چائے سے بھاپ اڑ کر ہوا میں جھوم رہی تھی....

"تمھیں بارش بہت پسند ہے نا؟" چائے کا ایک گھونٹ لے کر وہ گویا ہوا تھا.....

 "بہت"...میں  جھٹ سے بولی تھی..

وہ بارش کے لیے میری دیوانگی دیکھ کھلکھلا اٹھا تھا.....

 "اور آپ کو چائے پسند ہے نا؟"

 "بہت"وہ بھی بالکل میری طرح بولا تھا.....

اب کی بار ہم دونوں اکٹھے کھلکھلائے تھے.....

 یہی تو چاہت ہے کہ محبوب کی پسند کو بھی اپنایا جائے....

میں ان کی پسند(چائے) کو پسند کرنے لگی تھی...اور وہ میری پسند(بارش) کے دیوانے ہوچکا تھا....

بارش کی بوندیں باہر لان میں لگے پودوں کو مکمل تر چکی تھیں....اور وہ اب مزید خوبصورت لگ رہے تھے.....

کسی خیال کے تحت میں نے کھڑکی سے ہاتھ باہر نکال کر ہاتھ میں بارش کا پانی جمع کیا اور شرارتا اس پر پھینک دیا.....اور کپ میز پر رکھ کر وہاں سے فرار ہوگئی.....

وہ جو مزے سے کھڑا چائے سے لطف اندوز ہورہا تھا....اچانک سے اچھل پڑا....

اس کی حالت دیکھ کر میری ہنسی رکنے کا نام نہیں لے رہی تھی....

وہ بھی کپ میز پر رکھ کر میرے پیچھے بھاگا ....اور جلد ہی مجھے پکڑنے میں کامیاب ہوگیا...

 "اب بدلہ چکاءو"....

اس کے یہ الفاظ سن کر میں اسے پیچارگی سے دیکھنے لگی....

میری بیچاری شکل دیکھ کر اس کا دل پگھل چکا تھا.....

اس نے ایک گہرا سانس لیا تھا...

اور میرے سر پر ہلکی سے چپت لگا کر میرا ہاتھ پکڑے دوبارہ مجھے کھڑکی کے پاس لے آیا....

چائے تو ٹھنڈی ہوچکی تھی....

لیکن میں نے بارش کے سنگ اس کا ساتھ بہت انجوائے کیا تھا....

میں ہمیشہ سے ہی ایسا کرنا چاہتی تھی.....

وہ اگر میرے ساتھ ہو تو برسات کا مزہ چار گنا بڑھ جاتا تھا....

 یہی سوچتے سوچتے بارش کی ایک بوند جب میرے چہرے پر پڑی تو میں واپس اپنی دنیا میں پہنچی....دیکھا تو آس پاس کوئی بھی نہیں تھا....

نہ ہی چائے، نہ ہی وہ .....

آج بارش کو دیکھ میں تصورات کی دنیا میں پہنچ گئی تھی....چاہے کچھ پل کے لیے ہی سہی لیکن میں نے انجوائے بہت کیا....

وہ سب سوچ میں بس مسکرا دی اور خود کی تھوڑی ملامت کی...

وہ محبت جس کی میں نے ہمیشہ سے چاہت کی، وہ عزت جو میں چاہتی ہوں...ابھی تک ملی تو نہیں...لیکن مجھے پورا یقین ہے کہ ایسا ہوگا...ان شاءاللہ...

 یہ تصورات ہی تو میری زندگی میں رنگ بھرے ہوئے ہیں....ان کے بغیر میں تو اداس روح  بن جاءوں گی....


تعارف : علشبہ رحمانی

میرا نام حافظہ علشبہ رحمانی ہے ...میں ناول نگار ہوں..اور اکثر اوقات تحاریر بھی لکھتی ہوں...میں نے آج سے ڈیڑھ سال قبل لکھنا شروع کیا تھا....میں مختلف موضوعات پر ناول  لکھ چکی ہوں....

متعلقہ اشاعت


تحریر

تحریر

تحریر

تحریر

تحریر

تحریر

اس تحریر کے بارے میں اپنی رائے نیچے کمنٹ باکس میں لکھیں