تاریخ شائع 03-06-2021, تصنیف کردہ : صبااختر (Saba456)
درجہ بندی:
انسانیت کا کوئ مذہب نہیں ہوتا
ازقلم🖊️:صبااختر 🌸
انسانیت کارشتہ،رنگ،نسل،زات پات، ملک،شہر اور مذہب سے بالا تر ہوتا ہے ۔ 🙂
انسانیت کارشتہ ہر ان دو کے درمیان ہوگا جن میں احساس ہوگا انسانیت کی بنیاد ہی احساس ہے ☺۔میرا ماننا ہے کہ اگر کسی بھی رشتے میں احساس نہیں تو وہ رشتہ بے معنی ہے۔اور وہ رشتہ کبھی بھی ختم ہو سکتا ہے۔
ضروری نہیں ہیں کہ آپ صرف اسی کی مدد اور احساس کریں جو آپ کے جاننے والا ہو، یا آپ کے مذہب کا ہو یا آپ کے شہر کا ہو بلکہ ہر وہ انسان جو مدد کا طلبگار ہے چاہے وہ آپ کو بیچ سڑک میں ملے،مسلمان ہو یا نہ انسانیت کے ناطے آپ کا فرض بنتا ہے اس کی مدد کرنا ☺
جب کوئ روتا بلکتا انسان یا بچہ آپ کو سڑک پر ملے تو یقین جانے اگر آپ کا ضمیر زندہ ہوا تو آپ کبھی اسے بے یارو مدد گار نہیں چھوڑیں گے۔اور اگر آپ کسی کو بھی تکلیف میں دیکھ کر خاموشی سے نکل جاتے ہیں تو آپ سمجھیے کہ آپ کا ضمیر مر چکا ہے ۔
سب رشتے احساس سے ہی قائم رہتے ہیں اگر احساس نہ ہو تو تمام رشتے ادھورے سے لگتے ہیں. احساس کی عدم موجودگی کی وجہ سے رشتوں میں جو خلاء پیدا ہوتا ہے وہ کبھی بھی پورا نہیں ہو پاتا۔
’’فاتحہ لوگوں کے مرنے پہ نہیں بلکہ احساس کے مرنے پہ پڑھنی چاہیے کیونکہ لوگ مر جائیں تو صبر آجاتا ہے مگر احساس مر جائے تو معاشرہ مر جاتا ہے۔‘‘
انسانیت کا کوئ مذہب نہیں ہوتا
🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸🌸